جمعرات، 21 اگست، 2025

(لڑکیوں کو سورہ یوسف کی تفسیر پڑھنا کیساہے؟)

 

  (لڑکیوں کو سورہ یوسف کی تفسیر پڑھنا کیساہے؟)

(السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ لڑکیوں کو سورہ یوسف کی تفسیر نہیں پڑھنا چاہیے؟ برائے کرم جواب عنایت فرمائیں ۔ 

سائل : عبد اللہ عارف اسمعیلی یوپی

وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ 

 جواب :عورتوں اور لڑکیوں کو سورہ یوسف کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے سے منع کیا گیا کیونکہ اس میں عورتوں کی مکاری کا ذکر ہے جس کی وجہ سے عورت پر فتنہ کا ڈر ہے اس لئے کہ ان کے اندر عقل و ادراک اور افہام و تفہیم کی کمی ہوتی ہے اسی وجہ سے بعض علمائے کرام نے سورہ یوسف کی تعلیم کو عورتوں کے لئے مکروہ قرار دیا ہے جیسا کہ شفاء شریف میں ہے کہ " فقد كره بعضُ السلف تعليمَ النساء سورة يوسف لما انطَوَت عليه من تلكَ القصَص لضَعف معرفتهن و نقصِ عُقولهن و إدراكهن " اھ یعنی پس بعض اسلاف نے عورتوں کو سورۃ یوسف کی تعلیم دینے کو مکروہ قرار دیا ہے کیونکہ اس میں عورتوں کی معرفت کے ضعف اور ان کی عقول و ادراک میں نقص کے قصے موجود ہیں " اھ ( الشفا بتعریف حقوق المصطفی ص ج 2 1004 : دار الکتاب العربی/ الحاوی للفتاوی  ج 1 ص 347 / نسیم الریاض فی شرح شفاء القاضی عیاض ج 6 ص 259 : القسم الرابع فی تصریف وجوہ الاحکام فیمن تنقصه و سبه ، دار الکتب العلمیہ بیروت ) اور الاتقان فی علوم القرآن میں ہے کہ " وَ قَدْ صَحَّحَ الْحَاكِمُ فِی مُسْتَدْرَكِهِ حَدِيثَ النَّهْيِ عَنْ تَعْلِيمِ النِّسَاءِ سُورَةَ يُوسُفَ " اھ یعنی اور تحقیق امام حاکم نے اپنی مستدرک میں عورتوں کو سورہ یوسف کی تعلیم دینے سے روکنے والی حدیث کی تصحیح کی ہے " اھ ( الاتقان فی علوم القرآن ج 2 ص 185 / تفسیر روح المعانی ج 12 ص 176 ، تحت الآیۃ : 3 سورۃ یوسف ) اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ " صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ لڑکیوں کو سورہ یوسف شریف کا ترجمہ نہ پڑھایا جائے کہ اس میں مکرِ زنان کا ذکر فرمایا ہے " اھ ( فتاوی رضویہ ج 24 ص 456 :  رضا فاؤنڈیشن لاہور ) واللہ اعلم بالصواب 

کریم اللہ رضوی 

خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ویسٹ ممبئی 

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only